Wednesday, January 4, 2012

حمدیہ کلام


سمندر سے جب قطرہ نکلا خالی ہوا کچھ نہیں
دل سے جس کے الله نکلا باقی بچا کچھ نہیں

پچھلا پہر،  تازہ وضو،  دو رکعتیں بے ریا 
مغفرت ایسے ٹوٹ کے برسے جیسے خطا کچھ نہیں

کالے چہرے، سیاہ عمل، کس طور کریں کچھ عرض خدا
ہاتھ اٹھاۓ مہر بہ لب ہیں منہ سے نکلا کچھ نہیں

ہاتھ پکڑ کر باہر نکالا نبی{علیہ السلام} کی پاک دعاؤں نے
ورنہ ہم تو ڈوب چلے تھے جیسے سوچا کچھ نہیں

بن مانگے یہ دولت بخشی خالص تیرا کرم ہے مولا
عاجز تشنہ ایماں والا اس میں ایسا کچھ نہیں
____________________________________
رتبہ تیرا بلند و بالا یاحی یاقیوم
شان ہے تیری سب سے اعلٰی یاحی یاقیوم
  
ملتا ہے شہٴ رگ سے قریب کرم ہے تیرا
استواء تیرا عرش معلٰى یاحی یاقیوم

عاجز و کمزور بشر کی کون سنے فریاد
فریاد رسا بس تو ہی مولا یاحی یاقیوم

مجال نہیں ہم اک دانا بھی لے پائیں
منگتوں کو تونے شاہ کر ڈالا یاحی یاقیوم

تجلّی تیری ہر دم جس پہ ہوتی ہے نازل
ہمیں بھی دکھا وہ پتھر کالا یاحی یاقیوم

کیسی امّت میں لکھ ڈالا تشنہ تیرا نام
شفاعت بھی اب کر دے مقدّر یاحی یاقیوم

آمین یا رب العٰلمین
______________________________
کون ہے جس نے آتشِ نمرود کو گلزار کیا
موسیٰ (علیہ السلام) کیلئے بحر میں راہ کو ہموار کیا

کون ہے جس نے نرم کیا لوہا داوٴد (علیہ السلام) کے واسطے
کون ہے جس نے لحنِ داوٴدی کو شاھکار کیا
کس کے کہنے پر ہوئے تابع سبھی سلیمان (علیہ السلام) کے

صنم خانے میں ابراہیم (علیہ السلام) نے بتوں کو مسمار کیا


کون ہے جس نے یاروں کو محفوظ رکھا غار میں

کون ہے جس نے پسینہٴ محمّد (علیہ السلام) کو مہکار کیا


کون ہے جو جانتا ہے ہر کسی کے حال کو

بنایا جس نے ہر اک کام سہل کیا دشوار کیا

  
کون ہے جو سنتا ہے دکھی دلوں کی آہ کو
جس کے آگے ایک ہیں سب غلام کیا سرکار کیا

میرے رب کے کیا کہنے دیکھا کوئی ایسا نہ سنا
اس کے نام سے مٹ گے سب درد کیا آزار کیا
____________________________
{کلام: عمران جونانی}

No comments: